یوم پیدائش 04 اگست 1961
اور کچھ اس کے سوا اہل نظر جانتے ہیں
پگڑیاں اپنی بچانے کا ہنر جانتے ہیں
اک ستارے کو ضیا بار دکھانے کے لئے
وہ بجھائیں گے سبھی شمس و قمر جانتے ہیں
خواب میں دیکھتے ہیں کھڑکیاں ہر گھر کی کھلی
دور ہو جائے گا اب شہر سے ڈر جانتے ہیں
میزبانی تھی کبھی جن میں میسر تیری
پلٹ آئیں گے وہی شام و سحر جانتے ہیں
تری جھولی میں ستارے یہ نہیں گرنے کے
ہر طلب گار کا وہ طرز نظر جانتے ہیں
یہ جو سستانے یہاں آتے ہیں صاحب اک دن
سائے کے ساتھ وہ مانگیں گے شجر جانتے ہیں
تیز آندھی سے دیے سارے بچانے کو فریدؔ
خود کو رکھے گا سر راہ گزر جانتے ہیں
فرید پربتی
No comments:
Post a Comment