یوم پیدائش 01 آگسٹ 1933
یوں تیری رہ گزر سے دیوانہ وار گزرے
کاندھے پہ اپنے رکھ کے اپنا مزار گزرے
بیٹھے ہیں راستے میں دل کا کھنڈر سجا کر
شاید اسی طرف سے اک دن بہار گزرے
دار و رسن سے دل تک سب راستے ادھورے
جو ایک بار گزرے وہ بار بار گزرے
بہتی ہوئی یہ ندیا گھلتے ہوئے کنارے
کوئی تو پار اترے کوئی تو پار گزرے
مسجد کے زیر سایہ بیٹھے تو تھک تھکا کر
بولا ہر اک منارہ تجھ سے ہزار گزرے
قربان اس نظر پہ مریم کی سادگی بھی
سائے سے جس نظر کے سو کردگار گزرے
تو نے بھی ہم کو دیکھا ہم نے بھی تجھ کو دیکھا
تو دل ہی ہار گزرا ہم جان ہار گزرے
مینا کماری ناز
No comments:
Post a Comment