Urdu Deccan

Monday, August 9, 2021

عدیم ہاشمی

 یوم پیدائش 01 آگسٹ 1946


راحت جاں سے تو یہ دل کا وبال اچھا ہے

اس نے پوچھا تو ہے اتنا ترا حال اچھا ہے


ماہ اچھا ہے بہت ہی نہ یہ سال اچھا ہے

پھر بھی ہر ایک سے کہتا ہوں کہ حال اچھا ہے


ترے آنے سے کوئی ہوش رہے یا نہ رہے

اب تلک تو ترے بیمار کا حال اچھا ہے


یہ بھی ممکن ہے تری بات ہی بن جائے کوئی

اسے دے دے کوئی اچھی سی مثال اچھا ہے


دائیں رخسار پہ آتش کی چمک وجہ جمال

بائیں رخسار کی آغوش میں خال اچھا ہے


آؤ پھر دل کے سمندر کی طرف لوٹ چلیں

وہی پانی وہی مچھلی وہی جال اچھا ہے


کوئی دینار نہ درہم نہ ریال اچھا ہے

جو ضرورت میں ہو موجود وہ مال اچھا ہے


کیوں پرکھتے ہو سوالوں سے جوابوں کو عدیمؔ

ہونٹ اچھے ہوں تو سمجھو کہ سوال اچھا ہےع

عد


یم ہاشمی

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...