Urdu Deccan

Monday, August 9, 2021

ن م راشد

 یوم پیدائش 01 آگسٹ 1910


جو بے ثبات ہو اس سر خوشی کو کیا کیجے

یہ زندگی ہے تو پھر زندگی کو کیا کیجے


رکا جو کام تو دیوانگی ہی کام آئی

نہ کام آئے تو فرزانگی کو کیا کیجے


یہ کیوں کہیں کہ ہمیں کوئی رہنما نہ ملا

مگر سرشت کی آوارگی کو کیا کیجے


کسی کو دیکھ کے اک موج لب پہ آ تو گئی

اٹھے نہ دل سے تو ایسی ہنسی کو کیا کیجے


ہمیں تو آپ نے سوز الم ہی بخشا تھا

جو نور بن گئی اس تیرگی کو کیا کیجے


ہمارے حصے کا اک جرعہ بھی نہیں باقی

نگاہ دوست کی مے خانگی کو کیا کیجے


جہاں غریب کو نان جویں نہیں ملتی

وہاں حکیم کے درس خودی کو کیا کیجے


وصال دوست سے بھی کم نہ ہو سکی راشدؔ

ازل سے پائی ہوئی تشنگی کو کیا کیجے


ن م راشد


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...