یوم پیدائش 01 آگسٹ
کھلا اک در مقفل ہوگیا ہے
جو اندر تھا وہ پاگل ہو گیا ہے
کیا اس نے تو بس ترکِ تعلق
یہاں سب کچھ معطل ہوگیا ہے
مرے امکان میں اب اک شجر ہے
جو بویا تھا وہ کونپل ہو گیا ہے
خبر تجھ کو نہیں ہے اور کوئی
تری نظروں سے گھائل ہو گیا ہے
میں اس تک کیسے پہنچوں راستے میں
ہرے سے لال سگنل ہوگیا ہے
ہماری پیاس کی شدت کا سن کر
رواں پانی بھی دلدل ہوگیا ہے
جو سنجیدہ تھا دنیا کی نظر میں
مرے دیکھے سے چنچل ہو گیا ہے
مری بینائی تھی مشروط جس سے
وہی نظروں سے اوجھل ہوگیا ہے
ادھورا تھا مرا اشنال جیون
اسے پا کر مکمل ہوگیا ہے
اشنال سید
No comments:
Post a Comment