Urdu Deccan

Monday, August 9, 2021

شائستہ کنول عالی

 یوم پیدائش 07 اگست


مجھ پر ترے خیال کا جوہر نہیں کھلا 

دل جیسے بادشہ پہ گداگر نہیں کھلا 


کھلنے لگیں دھمال کے چکر کی خوبیاں

کیسے کہوں کہ رازِ قلندر نہیں کھلا 


نظریں جمائے بیٹھی رہی مشتری پہ میں 

ایسے میں برج قوس کا اختر نہیں کھلا 


اسرارِ بے خودی میں فقط اس قدر ہوا   

قطرہ تو کھل چکا تھا سمندر نہیں کھلا 


تن کو جلا کے راکھ بنانے لگی خودی 

در دردِ دل کا ذات کے اندر نہیں کھلا 


پردے سے پڑ گئے مری آنکھوں پہ درد سے 

اشکوں میں تیرے پیار کا منظر نہیں کھلا 


اس با حجاب حسن کا جلوہ چھپا رہا 

بازارِ شوق میں رخِ انور نہیں کھلا 


صد شکر تیری ذات کا پردہ ہی رہ گیا  

عالی ترے گناہوں کا دفتر نہیں کھلا 


شائستہ کنول عالی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...