Urdu Deccan

Monday, August 9, 2021

نگار صہبائی

 یوم پیدائش 07 اگست 1926


من کا سورج کب چمکے گا کتنی دور سویرا ہے

چنتا بن میں گھور اندھیرا پنچھی بہت اکیلا ہے


بادل کے پردے میں چھپ کر جس نے امرت چھڑکا ہے

ساون کی مہندی سے لکھ کر روپ سندیسہ بھیجا ہے

بند کواڑے کھل جاتے ہیں ایسا گیت بھی آتا ہے

میلے کپڑوں میں کیا ملنا سوچ کے من شرماتا ہے


اپنی اور سے دور بھی جاکر اپنی اور ہی پہنچے ہیں

جان و تن کے بیچ ہے کوئی کھوج میں جس کی پھرتے ہیں

ایک اتھاہ ساگر ہے تن میں جو امبر سے اترا ہے

من کا گاگر جتنا بھر لے اتنا جل تو میٹھا ہے


پنگھٹ پنگھٹ ایک ندی سے کتنے تن دھل جاتے ہیں

ایک منش پہ آٹھ کواڑے پل چھن میں کھل جاتے ہیں

کتنا کٹھن ہے اپنا ملنا میں نے جب بھی سوچا ہے

باڑھ آتی ہے وہ خوشبو کی ساگر بھر جاتا ہے 


چنتا بن میں گھور اندھیرا پنچھی بہت اکیلا ہے


نگار صہبائی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...