یوم پیدائش 07 اگست 1926
من کا سورج کب چمکے گا کتنی دور سویرا ہے
چنتا بن میں گھور اندھیرا پنچھی بہت اکیلا ہے
بادل کے پردے میں چھپ کر جس نے امرت چھڑکا ہے
ساون کی مہندی سے لکھ کر روپ سندیسہ بھیجا ہے
بند کواڑے کھل جاتے ہیں ایسا گیت بھی آتا ہے
میلے کپڑوں میں کیا ملنا سوچ کے من شرماتا ہے
اپنی اور سے دور بھی جاکر اپنی اور ہی پہنچے ہیں
جان و تن کے بیچ ہے کوئی کھوج میں جس کی پھرتے ہیں
ایک اتھاہ ساگر ہے تن میں جو امبر سے اترا ہے
من کا گاگر جتنا بھر لے اتنا جل تو میٹھا ہے
پنگھٹ پنگھٹ ایک ندی سے کتنے تن دھل جاتے ہیں
ایک منش پہ آٹھ کواڑے پل چھن میں کھل جاتے ہیں
کتنا کٹھن ہے اپنا ملنا میں نے جب بھی سوچا ہے
باڑھ آتی ہے وہ خوشبو کی ساگر بھر جاتا ہے
چنتا بن میں گھور اندھیرا پنچھی بہت اکیلا ہے
نگار صہبائی
No comments:
Post a Comment