Urdu Deccan

Monday, August 9, 2021

شباب للت

 یوم پیدائش 03 اگست 1933


حد ستم نہ کر کہ زمانہ خراب ہے

ظالم خدا سے ڈر کہ زمانہ خراب ہے


اتنا نہ بن سنور کہ زمانہ خراب ہے

میلی نظر سے ڈر کہ زمانہ خراب ہے


بہنا پڑے گا وقت کے دھارے کے ساتھ ساتھ

بن اس کا ہم سفر کہ زمانہ خراب ہے


پھسلن قدم قدم پہ ہے بازار شوق میں

چل دیکھ بھال کر کہ زمانہ خراب ہے


کچھ ان پہ غور کر جو تقاضے ہیں وقت کے

ان سے نباہ کر کہ زمانہ خراب ہے


آ غرق جام کر دیں ملے ہیں جو رنج و غم

پیمانہ میرا بھر کہ زمانہ خراب ہے


گر بے ٹھکانہ ہیں تو نہیں شرمسار ہم

اب کیا بنائیں گھر کہ زمانہ خراب ہے


محنت شعور تجربہ تعلیم و تربیت

سب کچھ ہے بے اثر کہ زمانہ خراب ہے


دو روٹیاں نہیں نہ سہی ایک ہی سہی

اس پر ہی صبر کر کہ زمانہ خراب ہے


شباب للت


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...