یوم پیدائش 03 اگست 1940
جب تمہیں یاد کیا رنج ہوا بھول گئے
ہم اندھیروں میں اجالے کی فضا بھول گئے
تم سے بچھڑے تھے تو جینے کا چلن یاد نہ تھا
تم کو دیکھا ہے تو مرنے کی دعا بھول گئے
تیرے آنسو تھے کہ بے داغ ستاروں کے چراغ
عمر بھر کے لئے ہم اپنی سزا بھول گئے
ہم خیالوں میں تمہیں یاد کئے جاتے ہیں
اور تم دل کے دھڑکنے کی صدا بھول گئے
پیار میں کوئی فصیلیں جو اٹھائے بھی تو کیا
تم تو خود لذت اسلوب وفا بھول گئے
کسی مہکی ہوئی چھاؤں میں ٹھہر کے ہم بھی
سنگ دل وقت کا انداز جفا بھول گئے
کتنے نادان ہیں وہ اہل محبت جاذبؔ
جو ہر اک بات محبت کے سوا بھول گئے
جاذب قریشی
No comments:
Post a Comment