یوم پیدائش 17 سپتمبر 1972
شفق کا رنگ کا خوشبو کا خواب تھا میں بھی
پرائے ہاتھ میں کوئی گلاب تھا میں بھی
نہ جانے کتنے زمانے مرے وجود میں تھے
خود اپنی ذات میں اک انقلاب تھا میں بھی
کہانیاں تو بہت تھیں مگر لکھی نہ گئیں
کسی کے ہاتھ میں سادہ کتاب تھا میں بھی
نہ جانے کیوں نظر انداز کر دیا مجھ کو
جہاں پہ تم تھے وہیں دستیاب تھا میں بھی
اندھیرے بونے کا ان کو جنون تھا جیسے
چمک میں اپنی جگہ آفتاب تھا میں بھی
تمہی نہیں تھے سمندر کے پانیوں کی طرح
کبھی سکون کبھی اضطراب تھا میں بھی
نہ پوچھو کتنا مزا گفتگو میں آیا ہے
ذہین وہ بھی تھا حاضر جواب تھا میں بھی
نصرت گوالیاری
No comments:
Post a Comment