Urdu Deccan

Tuesday, September 21, 2021

ارجمند بانو افشاں

 یوم پیدائش 17 سپتمبر 1962


جو راہ چلنا ہے خود ہی چن لو یہاں کوئی راہبر نہیں ہے 

یہی حقیقت ہے بات مانو تمہیں ابھی کچھ خبر نہیں ہے 


کسی کو سادہ دلی کا بدلہ ملا ہی کب ہے جو اب ملے گا 

وفا بھی دنیا میں ایک شے ہے مگر وہ اب معتبر نہیں ہے 


نہ جانے کب رخ ہوا بدل دے بھڑک اٹھیں پھر وہ بجھتے شعلے 

ہراس ہے وہ فضا پہ طاری کہیں بھی محفوظ گھر نہیں ہے 


جو چاہتے ہیں چمن کو باٹیں وہ کیسے باٹیں‌ گے فصل گلشن 

بہے گا غنچوں کا خون کتنا انہیں تو اس کا بھی ڈر نہیں ہے 


جو پشت پہ وار کر رہے ہیں کہو کہ اب سامنے سے آئیں 

جسے وہ غافل سمجھ رہے ہیں وہ اس قدر بے خبر نہیں ہے 


نہ کامیابی ملے گی تم کو ہمیں مٹانے کی کوششوں میں 

جھکے گا جو ظالموں کے آگے وہ حق پرستوں کا سر نہیں ہے 


جو بانٹتے ہیں متاع ہستی انہیں یہ افشاںؔ ذرا بتا دو 

جو میں نے مانگا ہے حق ہے میرا مجھے یہ کہنے میں ڈر نہیں ہے 


ارجمند بانو افشاں


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...