یوم وفات 3 سپتمبر 2021
انا اللہ وانا الیہ راجعون
شکستہ خواب کے ملبے میں ڈھونڈھتا کیا ہے
کھنڈر کھنڈر ہے یہاں دھول کے سوا کیا ہے
نظر کی دھند میں ہیں بھولی بسری تصویریں
پلٹ کے دیکھنے والے یہ دیکھنا کیا ہے
ابھی تو کاٹ رہی ہے ہر ایک سانس کی دھار
ازل جب آئے تو دیکھوں کہ انتہا کیا ہے
رہے گی دھوپ مرے سر پہ آخری دن تک
جواں ہے پیڑ مگر اس کا آسرا کیا ہے
تجھے پسند کہاں حال پوچھنا میرا
تری نگاہ میں لیکن سوال سا کیا ہے
دھواں نہیں نہ سہی آگ تو نظر آئے
یوں چپکے چپکے سلگنے سے فائدہ کیا ہے
اداس رات کی خاموشیوں میں اے قیصرؔ
قریب آتی ہوئی دور کی صدا کیا ہے
قیصر شمیم
No comments:
Post a Comment