Urdu Deccan

Sunday, September 19, 2021

قیصر شمیم

 یوم وفات 3 سپتمبر 2021

انا اللہ وانا الیہ راجعون

 

شکستہ خواب کے ملبے میں ڈھونڈھتا کیا ہے

کھنڈر کھنڈر ہے یہاں دھول کے سوا کیا ہے


نظر کی دھند میں ہیں بھولی بسری تصویریں

پلٹ کے دیکھنے والے یہ دیکھنا کیا ہے


ابھی تو کاٹ رہی ہے ہر ایک سانس کی دھار

ازل جب آئے تو دیکھوں کہ انتہا کیا ہے


رہے گی دھوپ مرے سر پہ آخری دن تک

جواں ہے پیڑ مگر اس کا آسرا کیا ہے


تجھے پسند کہاں حال پوچھنا میرا

تری نگاہ میں لیکن سوال سا کیا ہے


دھواں نہیں نہ سہی آگ تو نظر آئے

یوں چپکے چپکے سلگنے سے فائدہ کیا ہے


اداس رات کی خاموشیوں میں اے قیصرؔ

قریب آتی ہوئی دور کی صدا کیا ہے


قیصر شمیم


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...