یوم پیدائش 03 سپتمبر 1936
تجھ کو اب کوئی شکایت تو نہیں
یہ مگر ترک محبت تو نہیں
میری آنکھوں میں اترنے والے
ڈوب جانا تری عادت تو نہیں
تجھ سے بیگانے کا غم ہے ورنہ
مجھ کو خود اپنی ضرورت تو نہیں
کھل کے رو لوں تو ذرا جی سنبھلے
مسکرانا ہی مسرت تو نہیں
تجھ سے فرہاد کا تیشہ نہ اٹھا
اس جنوں پر مجھے حیرت تو نہیں
پھر سے کہہ دے کہ تری منزل شوق
میرا دل ہے مری صورت تو نہیں
تیری پہچان کے لاکھوں انداز
سر جھکانا ہی عبادت تو نہیں
پروین فنا سید
No comments:
Post a Comment