یوم پیدائش 14 سپتمبر 1972
چشم ِ پرنم کو لیے باب ِ حرم تک پہنچا
شکر صد شکر میں دہلیز ِ کرم تک پہنچا
ترے جلووں سے ضیا مانگنے خورشید فلک
سر بہ خم ہو کے ترے نقش ِ قدم تک پہنچا
نعت کا فیض چلا باب ِ ابو طالب سے
نور پھیلاتا عرب سے جو عجم تک پہنچا
ان فدایان ِ رسالت پہ کروڑوں ہوں سلام
دین ِ حق جن کی بدولت ہے جو ہم تک پہنچا
زائر طیبہ نے جب ذکر کیا طیبہ کا
یوں لگا جیسے میں گلزار ِ ارم تک پہنچا
روشنی دینے لگے نعت کے الفاظ مرے
اسم ِ سرکار دو عالم جو قلم تک پہنچا
آپ کے در کی غلامی کا شرف ایسا ہے
جس نے بھی پایا وہی اوج ِ حشم تک پہنچا
در بدر پھرتے اسے پھر نہیں دیکھا ساغر
جو بھی اک بار در ِ شاہ ِ اممُ تک پہنچا
ساغر ہاشمی
No comments:
Post a Comment