Urdu Deccan

Sunday, September 19, 2021

اقبال احمد اقبال

 یوم پیدائش 13اگست 1969


حسن جاناں جو نگاہوں میں ٹھہر جائے گا 

پھر اسے چھوڑ کے دیوانہ کدھر جائے گا 


جاں بلب رہتا ہے یہ درد محبت ہر دم 

زخم تلوار نہیں ہے کہ جو بھر جائے گا 


جام الفت ہے اثر ہوگا یقینا دل پر 

" کیا خبر تھی کہ رگ جاں میں اتر جائے گا"


وادئ عشق میں آئے ہو سنبھل کر چلنا 

ورنہ یہ دور تلک گرد سفر جائے گا 


دل بیمار کو اک بار نظارہ دے دے 

غم جاناں ہے ذرا اور نکھر جائے گا 


کس کو معلوم تھا آئے گا زمانہ یہ بھی 

آدمی اپنی ہی نظروں سے اتر جائے گا 


لاکھ احساس محبت کو چھپالوں اقبال 

" وہ تو خوشبو ہے ہواؤں میں بکھر جائے گا "


( اقبال احمد اقبال )


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...