یوم پیدائش 13 اگست 1910
اپنوں کے ستم یاد نہ غیروں کی جفا یاد
وہ ہنس کے ذرا بولے تو کچھ بھی نہ رہا یاد
کیا لطف اٹھائے گا جہان گزراں کا
وہ شخص کہ جس شخص کو رہتی ہو قضا یاد
ہم کاگ اڑا دیتے ہیں بوتل کا اسی وقت
گرمی میں بھی آ جاتی ہے جب کالی گھٹا یاد
محشر میں بھی ہم تیری شکایت نہ کریں گے
آ جائے گی اس دن بھی ہمیں شرط وفا یاد
پی لی تو خدا ایک تماشا نظر آیا
آیا بھی تو آیا ہمیں کس وقت خدا یاد
اللہ ترا شکر کہ امید کرم ہے
اللہ ترا شکر کہ اس نے بھی کیا یاد
کل تک ترے باعث میں اسے بھولا ہوا تھا
کیوں آنے لگا پھر سے مجھے آج خدا یاد
دوارکا داس شعلہ
No comments:
Post a Comment