Urdu Deccan

Sunday, September 19, 2021

کرم حیدری

 یوم پیدائش 12اگست 1915


میں دشت زندگی کو چلا تھا نکھارنے

اک قہقہہ لگایا گزرتی بہار نے


گزرا ہوں جب سلگتے ہوئے نقش چھوڑتا

دیکھا ہے مجھ کو غور سے ہر رہ گزار نے


میکش نے جام زہر ہی منہ سے لگا لیا

پاگل بنا دیا جو نشے کے اتار نے


انسان حد‌ نور سے آگے نکل گیا

چھوڑا مگر نہ اس کو لہو کی پکار نے


ان مہ رخوں کی ہم سے جو یہ بے رخی رہی

جانا پڑے گا چاند پہ کچھ دن گزارنے


کرتے ہیں وہ ستارے بھی اب مجھ پہ چشمکیں

چمکا دیا جنہیں مری شب ہائے تار نے


ان گل کدوں کو بھی کوئی اے کاش دیکھتا

جھلسا ہے جن کو آتش فصل بہار نے


لاؤں کہاں سے ان کے لیے اور غم گسار

جو غم دئے ہیں مجھ کو مرے غم گسار نے


میری سرشت میں تھی محبت کی پرورش

مجھ کو قلم دیا مرے پروردگار نے


بخشا ہے اپنے حسن کا پرتو مجھے کرمؔ

فطرت کے ہر جمیل و حسیں شاہکار نے


کرم حیدری


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...