Urdu Deccan

Sunday, September 19, 2021

وحید اختر

 یوم پیدائش 12 اگست 1935


اندھیرا اتنا نہیں ہے کہ کچھ دکھائی نہ دے

سکوت ایسا نہیں ہے جو کچھ سنائی نہ دے 


جو سننا چاہو تو بول اٹھیں گے اندھیرے بھی

نہ سننا چاہو تو دل کی صدا سنائی نہ دے


جو دیکھنا ہو تو آئینہ خانہ ہے یہ سکوت

ہو آنکھ بند تو اک نقش بھی دکھائی نہ دے 


یہ روحیں اس لیے چہروں سے خود کو ڈھانپے ہیں

ملے ضمیر تو الزام بے وفائی نہ دے


کچھ ایسے لوگ بھی تنہا ہجوم میں ہیں چھپے

کہ زندگی انہیں پہچان کر دہائی نہ دے


ہوں اپنے آپ سے بھی اجنبی زمانے کے ساتھ

اب اتنی سخت سزا دل کی آشنائی نہ دے


سبھی کے ذہن ہیں مقروض کیا قدیم و جدید

خود اپنا نقد دل و جاں کہیں دکھائی نہ دے 


بہت ہے فرصت دیوانگی کی حسرت بھی

وحیدؔ وقت گر اذن غزل سرائی نہ دے


وحید اختر


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...