Urdu Deccan

Sunday, September 19, 2021

جمیل ملک

 یوم پیدائش 12اگست 1928


رستے میں لٹ گیا ہے تو کیا قافلہ تو ہے

یارو نئے سفر کا ابھی حوصلہ تو ہے


واماندگی سے اٹھ نہیں سکتا تو کیا ہوا

منزل سے آشنا نہ سہی نقش پا تو ہے


ہاتھوں میں ہاتھ لے کے یہاں سے گزر چلیں

قدموں میں پل صراط سہی راستا تو ہے


مانگے کی روشنی تو کوئی روشنی نہیں

اس دور مستعار میں اپنا دیا تو ہے


یہ کیا ضرور ہے میں کہوں اور تو سنے

جو میرا حال ہے وہ تجھے بھی پتا تو ہے


اپنی شکایتیں نہ سہی تیرا غم سہی

اظہار داستاں کا کوئی سلسلہ تو ہے


ہم سے کوئی تعلق خاطر تو ہے اسے

وہ یار با وفا نہ سہی بے وفا تو ہے


وہ آئے یا نہ آئے ملاقات ہو نہ ہو

رنگ سحر کے پاس خرام صبا تو ہے


پاؤں کی چاپ سے مری دھڑکن ہے ہم نوا

اس دشت ہول میں کوئی نغمہ سرا تو ہے


سورج ہمارے گھر نہیں آیا تو کیا ہوا

دو چار آنگنوں میں اجالا ہوا تو ہے


کانٹا نکل بھی جائے گا جب وقت آئے گا

کانٹے کے دل میں بھی کوئی کانٹا چبھا تو ہے


میں ریزہ ریزہ اڑتا پھروں گا ہوا کے ساتھ

صدیوں میں جھانک کر بھی مجھے دیکھنا تو ہے


آشوب آگہی کی شب بے کنار میں

تیرے لیے جمیلؔ کوئی سوچتا تو ہے


جمیل ملک


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...