Urdu Deccan

Sunday, September 19, 2021

جوہر صدیقی

 یوم پیدائش 28 اگست 1928


کتنا شرمندہِ مذاقِ درد انسانی ہے آج

قاتلوں کو بھی غرورِ پاک دامانی ہے آج


اُف رے ماضی تیری چیخوں کی صدائے بازگشت

سازِ ہستی کی صدا کس درجہ طوفانی ہے آج


چہرہ اُترا زلف الجھی اور افسردہ نظر

دوستوں کو پھر بھی ارمان ِغزل خوانی ہے آج


کاش مٹنے والے بھی آکر یہ منظر دیکھتے

کتنا سنجیدہ مزاجِ فتنہ سامانی ہے آج


آشیاں لٹنے پہ کل تک پھول ہنستے تھے جہاں

رقص فرما ، دیکھ اُسی گلشن میں ویرانی ہے آج


آپ کے سمٹے ہوئے دامن کو اس کی کیا خبر 

اس قدر رسوا خلوصِ اشک افشانی ہے آج


جتنا روشن ہے شرابی کی نگاہوں کا چراغ

اتنی ہی تاریک تر زاہد کی پیشانی ہے آج


ایک لغزش جس کو جوہر عین مستی کہہ سکوں کو

بزم میں یوں تو بہکنے کی فراوانی ہے آج


جوہر صدیقی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...