رہنما دوست معمار استاد ہے
قوم و ملت کو درکار استاد ہے
منزلوں سے کیا جس نے ہے آشنا
درحقیقت وہ سالار استاد ہے
زندگی کو نکالا ہے ظلمات سے
ماہ و انجم سے ضوبار استاد ہے
ماں سے بڑھ کر کیا پیار اطفال کو
شفقتوں کا وہ گلزار استاد ہے
توڑ ڈالا جہالت کی زنجیر کو
علم کی ڈھال تلوار استاد ہے
درسِ اخلاص اب مکتبوں میں نہیں
قوم سے آج بیزار استاد ہے
جاوید عارف
No comments:
Post a Comment