Urdu Deccan

Sunday, September 19, 2021

ضیاء الدین طالب

 یوم پیدائش 14 سپتمبر 1962


لہو میں رنگِ حنا کو ڈبوکے مار دیا

برہنگی نے حیا کو ڈبوکے مار دیا


رسائی صحرا تک اُس کی،ہوا نے ہونے نہ دی

سمندروں میں گھٹا کو ڈبوکے مار دیا


بہے جو تركِ تعلق پہ اُسکی آنکھوں سےاشک

اُنہیں میں ،میں نے انا کو ڈبوکے مار دیا


ہوئی ہے حُکم سے اُسکے،یہ جب بھی رُوگرداں

خُد ا نے ،خلقِ خُدا کو ڈبو کے مار دیا


ضعیف ماں نے،مرے راستےمیں آنےسے قبل

دُعا سے اپنی ،بلا کو ڈبو کے مار دیا


ہے اشکہائے ندامت کا یہ مرے اعجاز

مری ہر ایک خطا کو ڈبو کے مار دیا


منافقوں کا تو طالب سدا یہ شیوہ رہا

جفا کی تہ میں وفا کو ڈبو کے مار دیا


ضیاءالدین طالب


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...