Urdu Deccan

Sunday, September 19, 2021

سالم سلیم

 یوم پیدائش 05 سپتمبر 1985


مرے ٹھہراؤ کو کچھ اور بھی وسعت دی جائے 

اب مجھے خود سے نکلنے کی اجازت دی جائے 


موت سے مل لیں کسی گوشۂ تنہائی میں 

زندگی سے جو کسی دن ہمیں فرصت دی جائے 


بے خدوخال سا اک چہرا لیے پھرتا ہوں 

چاہتا ہوں کہ مجھے شکل و شباہت دی جائے 


بھرے بازار میں بیٹھا ہوں لیے جنس وجود 

شرط یہ ہے کہ مری خاک کی قیمت دی جائے 


بس کہ دنیا مری آنکھوں میں سما جائے گی 

کوئی دن اور مرے خواب کو مہلت دی جائے 


سالم سلیم


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...