Urdu Deccan

Sunday, October 31, 2021

شہپر رسول

 یوم پیدائش 17 اکتوبر 1956


پھر سے وہی حالات ہیں امکاں بھی وہی ہے

ہم بھی ہیں وہی مسئلۂ جاں بھی وہی ہے


کچھ بھی نہیں بدلا ہے یہاں کچھ نہیں بدلا

آنکھیں بھی وہی خواب پریشاں بھی وہی ہے


یہ جال بھی اس نے ہی بچھایا تھا اسی نے

خوش خوش بھی وہی شخص تھا حیراں بھی وہی ہے


اے وقت کہیں اور نظر ڈال یہ کیا ہے

مدت کے وہی ہاتھ گریباں بھی وہی ہے


کل شام جو آنکھوں سے چھلک آیا تھا میری

تم خوش ہو کہ اس شام کا عنواں بھی وہی ہے


ہر تیر اسی کا ہے ہر اک زخم اسی کا

ہر زخم پہ انگشت بدنداں بھی وہی ہے


شہپرؔ وہی بھولا ہوا قصہ وہی پھر سے

اچھا ہے تری شان کے شایاں بھی وہی ہے


شہپر رسول


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...