یوم پیدائش 09 اکتوبر
دیارِ ضبط کا رستہ بنا کے مارا گیا
میں اپنی آنکھ کو فاقہ سکھا کےمارا گیا
میں اپنی جان گنوا بیٹھاپہلی ہجرت میں
میں اپنے جسم میں آیا اور آ کے مارا گیا
بدن تو روز بناتا تھا اُس بلوچن کا
مگر مَیں آج تو چہرہ بنا کے مارا گیا
وہ پگڑیوں کی زیارت کو آۓ تھے لیکن
کوٸی وہاں پہ دوپٹہ دکھا کے مارا گیا
تمام لوگ یزیدی تھے اور وہ سَیَّد
کسی کو ذات کا شجرہ بتا کے مارا گیا
وہ مٸےکَشوں کا علاقہ تھا اور مَیں پاگل
کسی جبین پہ سجدہ بنا کے مارا گیا
ہوا میں اڑتا رہا دن کو اور رات میں وہ
کسی چراغ میں چہرہ دکھا کے مارا گیا
مصور عباس
No comments:
Post a Comment