یوم پیدائش 27 اکتوبر
سر کو کھجائیں کیا نہ ملے جو فراغ بھی
شیشہ پئیں کہ دیکھتے رقصِ ایاغ بھی
دل، چل پڑا ھے اپنے ہی نقشِ قدم پہ یوں
چھوڑا ھے دشت اور ملا سبز باغ بھی
آنکھوں نے دلفریب حسینہ سکین کی
کتّوں نے سونگھ سونگھ کے لینا سراغ بھی
حاسد، کمینہ، عیب جُو پہلے ذرا سا تھا
شہرت نے، شاعری نے، کیا بددماغ بھی
پہلے تھا داغ دل میں، گناہوں کا بار تھا
صد شکر بڑھ چلا ھے یہ ماتھے پہ داغ بھی
نوبت کبھی نہ آتی، میں جاؤں خدا کے گھر
سیلفی کے شوق میں ہی جلائے چراغ بھی
علیم اطہر
No comments:
Post a Comment