یوم پیدائش 01 اکتوبر 1954
محبت کے سفر میں کوئی بھی رستا نہیں دیتا
زمیں واقف نہیں بنتی فلک سایا نہیں دیتا
خوشی اور دکھ کے موسم سب کے اپنے اپنے ہوتے ہیں
کسی کو اپنے حصے کا کوئی لمحہ نہیں دیتا
نہ جانے کون ہوتے ہیں جو بازو تھام لیتے ہیں
مصیبت میں سہارا کوئی بھی اپنا نہیں دیتا
اداسی جس کے دل میں ہو اسی کی نیند اڑتی ہے
کسی کو اپنی آنکھوں سے کوئی سپنا نہیں دیتا
اٹھانا خود ہی پڑتا ہے تھکا ٹوٹا بدن فخریؔ
کہ جب تک سانس چلتی ہے کوئی کندھا نہیں دیتا
زاہد فخری
No comments:
Post a Comment