Urdu Deccan

Friday, October 1, 2021

زاہد فخری

 یوم پیدائش 01 اکتوبر 1954


محبت کے سفر میں کوئی بھی رستا نہیں دیتا

زمیں واقف نہیں بنتی فلک سایا نہیں دیتا


خوشی اور دکھ کے موسم سب کے اپنے اپنے ہوتے ہیں

کسی کو اپنے حصے کا کوئی لمحہ نہیں دیتا


نہ جانے کون ہوتے ہیں جو بازو تھام لیتے ہیں

مصیبت میں سہارا کوئی بھی اپنا نہیں دیتا


اداسی جس کے دل میں ہو اسی کی نیند اڑتی ہے

کسی کو اپنی آنکھوں سے کوئی سپنا نہیں دیتا


اٹھانا خود ہی پڑتا ہے تھکا ٹوٹا بدن فخریؔ

کہ جب تک سانس چلتی ہے کوئی کندھا نہیں دیتا


زاہد فخری


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...