Urdu Deccan

Sunday, October 31, 2021

محسن احسان

 یوم پیدائش 15 اکتوبر 1933


مرے وجود کے دوزخ کو سرد کر دے گا

اگر وہ ابر کرم ہے تو کھل کے برسے گا


گلہ نہ کر کہ ہے آغاز شب ابھی پیارے

ڈھلے گی رات تو یہ درد اور چمکے گا


قدح کی خیر سناؤ کہ اب کے بارش سنگ

اگر ہوئی تو طرب زار شب بھی ڈوبے گا


یہ شہر کم نظراں ہے ادھر نہ کر آنکھیں

یہاں اشارۂ‌ مژگاں کوئی نہ سمجھے گا


میں اس بدن میں اتر جاؤں گا نشے کی طرح

وہ ایک بار اگر پھر پلٹ کے دیکھے گا


رواں تو ہوں سوئے افلاک آرزو لیکن

یہ زور موج ہوا بازوؤں کو توڑے گا


اگر ہے شوق اسیری تو موند لے آنکھیں

تو عمر بھر در و دیوار بھی نہ دیکھے گا


تلاش قافلۂ زندگی ہے اب بے سود

یہ رہگذار نفس پر کہیں نہ ٹھہرے گا


نہ آنکھ میں کوئی جنبش نہ پاؤں پر کوئی گرد

جہاں سے اتنا بھی محتاط کون گزرے گا


رہے گی دل میں نہ جب کوئی بھی خلش محسنؔ

بھلا چکا ہے جسے تو اسے پکارے گا


محسن احسان


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...