Urdu Deccan

Sunday, October 31, 2021

جاوید آغا

 یوم پیدائش 15 اکتوبر


اٹھا کے سر کو چلے خوبرو جوانی ہو

پھر اس کے ہاتھ میں اسلاف کی نشانی ہو


امیرِ شہر مری آخری وصیّت ہے

مجھے جو قتل کرے شخص خاندانی ہو


جہاں پہ فاختہ بے خوف گھونسلے سے اڑے

ترے جہان میں ایسی بھی راجدھانی ہو


ہے شاعری کا اگر شوق تو ضروری ہے

سلیس لہجہ ہو اشعار میں روانی ہو


یہ سانپ بھی مرے لاٹھی بھی اپنی بچ جائے

بتاؤ راستہ ایسا جو درمیانی ہو

 

حضور آپ کی آنکھوں نے بات چھیڑی تھی

یہ بات ختم بھی پھر آپ کی زبانی ہو


تمھارے جانے پہ کچھ اس طرح لگاہے مجھے

کہ جیسے گھر میں کوئی مرگِ ناگہانی ہو


یہی ہے پیار کہ ہو دل میں بات پوشیدہ

ملو تو آنکھوں سے پھر اس کی ترجمانی ہو


مری غزل پہ ہو گر تبصرہ تو یاد رہے

نہ خوش گمانی ہو آغا. نہ. بدگمانی ہو


جاویدآغا


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...