Urdu Deccan

Sunday, October 31, 2021

ہما علی

 بہار رنگ مرے چار سو ابھی تک ہے 

دوام حسن ہے وہ ماہ رو ابھی تک ہے 


سنا تھا فرقتیں حلیہ بگاڑ دیتی ہیں ؟

کہاں کا ہجر کہ وہ خوبرو ابھی تک ہے 


ہو رنج کیا اسے محرومیءِ تمنا کا 

انا کے باب میں وہ سر خرو ابھی تک ہے


زمانے والے اسے مجھ سے دور لے جائیں 

وگرنہ خواب میں تو گفتگو ابھی تک ہے


وہ صفحہ ڈائری کا اب بھی ہے مہکتا سا

کہ خشک پھول میں بھی رنگ و بو ابھی تک ہے


یہ کالی شال میں ہر پل جو اوڑھے رکھتی ہوں 

یہ پہلے عشق کی تھی آبرو ابھی تک ہے


ہما علی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...