یوم پیدائش 28 اکتوبر 1930
کب کے بچھڑے ہوئے ہم آج کہاں آ کے ملے
جیسے شمع سے کہیں لو یہ جھلملا کے ملے
کب کے بچھڑے ہوئے ہم آج کہاں آ کے ملے
جیسے ساون سے کہیں پیاسی گھٹا چھا کے ملے
بعد مدت کے رات مہکی ہے
دل دھڑکتا ہے، سانس بہکی ہے
پیار چھلکا ہے پیاسی آنکھوں سے
سرخ ہونٹوں پہ آگ دہکی ہے
مہکی ہواؤں میں، بہکی فضاؤں میں، دو پیاسے دل یوں ملے
جیسے مےکش کوئی ساقی سے ڈگمگا کے ملے
دور شہنائی گیت گاتی ہے
دل کے تاروں کو چھیڑ جاتی ہے
یوں سپنوں کے پھول یہاں کھلتے ہیں
یوں دعائیں دل کی رنگ لاتی ہیں
برسوں کے بیگانے، الفت کے دیوانے، انجانے ایسے ملے
جیسے من چاہی دعائیں، برسوں آزما کے ملے
لال جی پانڈے انجان
No comments:
Post a Comment