یوم پیدائش 23 نومبر 1932
اس دشت ہلاکت سے گزر کون کرے گا
بے امن خرابوں میں سفر کون کرے گا
خورشید جو ڈوبیں گے ابھرنے ہی سے پہلے
اس تیرگیٔ شب کی سحر کون کرے گا
چھن جائیں سر راہ جہاں چادریں سر کی
اس ظلم کی نگری میں بسر کون کرے گا
جس دور میں ہو بے ہنری وجہ سیادت
اس دور میں تشہیر ہنر کون کرے گا
اڑ جائیں گے جنگل کی طرف سارے پرندے
مینارۂ لرزاں پہ بسر کون کرے گا
اس خوف مسلسل میں گزر ہوگی تو کیوں کر
سولی پہ ہر اک رات بسر کون کرے گا
مژدہ مجھے جینے کا بھلا کس نے دیا تھا
مجھ کو مرے مرنے کی خبر کون کرے گا
پرتو روہیلہ
No comments:
Post a Comment