Urdu Deccan

Monday, November 29, 2021

سلطان سکون

 یوم پیدائش 23 نومبر 1932


ہوا نہیں ہے ابھی منحرف زبان سے وہ

ستارے توڑ کے لائے گا آسمان سے وہ


نہ ہم کو پار اتارا نہ آپ ہی اترا

لپٹ کے بیٹھا ہے پتوار و بادبان سے وہ


ہماری خیر ہے عادی ہیں دھوپ سہنے کے ہم

ہوا ہے آپ بھی محروم سائبان سے وہ


تمام بزم پہ چھایا ہوا ہے سناٹا

اٹھا ہے شخص کوئی اپنے درمیان سے وہ


ابھی تو رفعتیں کیا کیا تھیں منتظر اس کی

ابھی پلٹ کے بھی آیا نہ تھا اڑان سے وہ


ہزار میلا کیا دل کو اس کی جانب سے

کسی بھی طور اترتا نہیں ہے دھیان سے وہ


اب اس کی یاد اب اس کا ملال کیسا ہے

نکل گیا جو پرے سرحد گمان سے وہ


وہ جس سکونؔ کا اب آپ پوچھنے آئے

چلا گیا ہے کہیں اٹھ کے اس مکان سے وہ


سلطان سکون


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...