وحشت جب التجاؤں کے حصے میں آگئی
زاری پھٹی رداؤں کے حصے میں آگئی
اک شہر تیرے نام سے منسوب ہوگیا
تہذیب میرے گاؤں کے حصے میں آگئی
ایڑی رگڑ کے ہار گئے آج کے عوام
اور جیت رہمناؤں کے حصے میں آگئی
عشق و وفا کی راہ تباہی شعار ہے
میں کس طرح بلاؤں کے حصے میں آگئی
ناداں سپاہی جنگ میں دل ہار کر گیا
تلوار میرے پاؤں کے حصے میں آگئی
اک بیج کی، شکم میں جو بنیاد پڑگئی
دولت وفا کی ، ماؤں کے حصے میں آگئی
شازیہ نیازی
No comments:
Post a Comment