یوم پیدائش 29 اگست 1976
آئنہ اس کو اور خیال مجھے
عیب جیسا ہے یہ کمال مجھے
نام لے کر پکارتے ہیں رنگ
روک لیتی ہے ڈال ڈال مجھے
یاد ہو کوئی دن بھلا کیسے
بھول جاتے ہیں ماہ و سال مجھے
جانے پھر کس طرف نکل جاؤں
ارے آزردگی! سنبھال مجھے
یہی میں ہوں اگر بفرض ِ محال
خوش نہیں آئے خدّو خال مجھے
دیکھ تو کتنا تنگ ہے مجھ کو
اس بدن سے کہیں نکال مجھے
اوڑھ رکھا ہے مجھ کو گدڑی نے
ہے بچھائے ہوئے پیال مجھے
کہیں بارش میں رکھ گھڑی بھر کو
دھوپ میں تھوڑی دیر ڈال مجھے
ماند پڑنے لگی ہے میری چمک
اپنے ہاتھوں میں رکھ ، اُجال مجھ
ضیاء المصطفیٰ ترک
No comments:
Post a Comment