ماحولِ دلِ زار ابھی کیا تھا ابھی کیا ہے
یہ شہر بھی حیرت کدہء ہوش ربا ہے
اک وہ ہیں کہ اسبابِ زمانہ ہیں ملازم
اک ہم کہ میسر نہ دوا ہے نہ دعا ہے
سب کام دلیلوں سے نہیں چلتے جہاں میں
گر ہم کو یقیں ہے کہ خدا ہے تو خدا ہے
تصویر مکمل ہوں مگر میرا مصور
لگتا ہے یہاں رکھ کے مجھے بھول گیا ہے
بیکار ہے دیواروں سے سر پھوڑنا خالد
کچھ داد رسی ہو تو شکایت بھی بجا ہے
عبداللہ خالد
No comments:
Post a Comment