Urdu Deccan

Monday, November 29, 2021

پروین شاکر

 یوم پیدائش 24 نومبر 1952


دھنک دھنک مری پوروں کے خواب کر دے گا

وہ لمس میرے بدن کو گلاب کر دے گا


قبائے جسم کے ہر تار سے گزرتا ہوا

کرن کا پیار مجھے آفتاب کر دے گا


جنوں پسند ہے دل اور تجھ تک آنے میں

بدن کو ناؤ لہو کو چناب کر دے گا


میں سچ کہوں گی مگر پھر بھی ہار جاؤں گی

وہ جھوٹ بولے گا اور لا جواب کر دے گا


انا پرست ہے اتنا کہ بات سے پہلے

وہ اٹھ کے بند مری ہر کتاب کر دے گا


سکوت شہر سخن میں وہ پھول سا لہجہ

سماعتوں کی فضا خواب خواب کر دے گا


اسی طرح سے اگر چاہتا رہا پیہم

سخن وری میں مجھے انتخاب کر دے گا


مری طرح سے کوئی ہے جو زندگی اپنی

تمہاری یاد کے نام انتساب کر دے گا


پروین شاکر


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...