یوم پیدائش 17 نومبر 1950
تبدیلیاں ہیں عمر کے جانے کے ساتھ ساتھ
ناراضگی بڑھی ہے منانے کے ساتھ ساتھ
نفرت منافقت سے رہی مجھ کو عمر بھر
میں چل سکا نہیں ہوں زمانے کے ساتھ ساتھ
میری مصیبتیں بھی گوارا نہیں اسے
مجھ کو رلا رہا ہے ہنسانے کے ساتھ ساتھ
دل میں سلگ رہی ہیں دعاؤں کی مشعلیں
لب ہل رہے ہیں ہاتھ اٹھانے کے ساتھ ساتھ
اس کی ہر ایک بات تو یکسر نہیں غلط
ہیں کچھ حقیقتیں بھی بہانے کے ساتھ ساتھ
میں آشنا ہوں اس کے مزاج و خیال سے
یاد آؤں گا اسے میں بھلانے کے ساتھ ساتھ
صفدرؔ عجیب لگتی ہے بستی بسی ہوئی
آتش فشاں کے سرخ دہانے کے ساتھ ساتھ
صفدر ہمدانی
No comments:
Post a Comment