Urdu Deccan

Saturday, November 20, 2021

امید فاضلی

 یوم پیدائش 17 نومبر 1923


مقتل جاں سے کہ زنداں سے کہ گھر سے نکلے

ہم تو خوشبو کی طرح نکلے جدھر سے نکلے


گر قیامت یہ نہیں ہے تو قیامت کیا ہے

شہر جلتا رہا اور لوگ نہ گھر سے نکلے


جانے وہ کون سی منزل تھی محبت کی جہاں

میرے آنسو بھی ترے دیدۂ تر سے نکلے


دربدری کا ہمیں طعنہ نہ دے اے چشم غزال

دیکھ وہ خواب کہ جس کے لیے گھر سے نکلے


میرا رہزن ہوا کیا کیا نہ پشیمان کہ جب

اس کے نامے میرے اسباب سفر سے نکلے


بر سر دوش رہے یا سر نیزہ یارب

حق پرستی کا نہ سودا کبھی سر سے نکلے


امید فاضلی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...