یوم پیدائش 24 نومبر 1977
مری ہستی سزا ہونے سے پہلے
میں مر جاتا بڑا ہونے سے پہلے
وہ قبلہ اس گلی سے جا چکا تھا
نماز دل ادا ہونے سے پہلے
محبت اک مسلسل حادثہ تھی
ہمارے بے وفا ہونے سے پہلے
میں اپنی ذات سے نا آشنا تھا
خدا سے آشنا ہونے سے پہلے
خزاں میں پھول سا لگتا تھا مجھ کو
وہ پتھر آئینہ ہونے سے پہلے
بہت مضبوط سی دیوار تھا میں
کسی کا راستا ہونے سے پہلے
اسحاق وردگ
No comments:
Post a Comment