Urdu Deccan

Monday, November 29, 2021

حمیرا رحمان

 یوم پیدائش 24 نومبر 1957


حروف چند مری شاعری کے چاروں طرف

کہ جیسے پانی ہو تشنہ لبی کے چاروں طرف


ہزار بار بجھی آنکھ پھر ہوئی روشن

کچھ آئینے بھی تھے بے چہرگی کے چاروں طرف


بہت سے خواب تھے رنگین اس کے تھیلے میں

سو لوگ بیٹھ گئے اجنبی کے چاروں طرف 


ہوا بدلنے کی آنے لگی ہے خوش خبری

بہت دھواں تھا گزرتی گھڑی کے چاروں طرف


ہم آنے والے زمانوں سے دور کیوں نہ رکھیں

جو الجھنیں ہیں ہماری صدی کے چاروں طرف 


یہ کھیل آنکھ مچولی کا دادا پوتے میں

ہنسی کا ہالہ ہے سنجیدگی کے چاروں طرف


جزیرے چھوٹے بڑے ہیں کسی تسلی کے

مری نگاہ میں ٹہری نمی کے چاروں طرف


مکان کھولا گیا گھر میں آنے والوں پر

شجر لگائے گئے بے گھری کے چاروں طرف


چلو حمیراؔ کوئی نیک کام کرتے ہیں

امنگ بوتے ہیں مردہ دلی کے چاروں طرف


حمیرا رحمان


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...