یوم پیدائش 10 نومبر 1952
گر پیار سے روکا تو ٹھہر جائے گی خوشبو
ورنہ تیرے کوچے سے گزر جائے گی خوشبو
اس واسطے پھرتی ہے تعاقب میں تمہارے
چھولے گی جو تم کو تو نکھر جائے گی خوشبو
ظالم تجھے اس بات کا احساس نہیں ہے
پھولوں کو جو مسلے گا تو مر جائے گی خوشبو
پھولوں کا لہو جب کبھی صحرا میں بہے گا
تپتے ہوئے صحرا میں بکھر جائے گی خوشبو
قاصد تو بنا لیتا میں خوشبو کو بھی لیکن
جا کر در جاناں پہ ٹھہر جائے گی خوشبو
مل جائے اگر اس کو کوئی نور کا پیکر کر
پل بھر میں خلاؤں سے گزر جائے گی خوشبو
چاہت کی تمنا میں ہے وہ کب سے سفر میں
لگتا ہے کہ تھک ہار کے گھر جائے گی خوشبو
رہتا ہوں اسی فکر میں فیاض پریشان
بچھڑوں گا جب اس سے تو کدھر جائے گے خوشبو
فیاض علی فیاض
No comments:
Post a Comment