Urdu Deccan

Friday, November 12, 2021

فیاض علی فیاض

 یوم پیدائش 10 نومبر 1952


گر پیار سے روکا تو ٹھہر جائے گی خوشبو

ورنہ تیرے کوچے سے گزر جائے گی خوشبو


اس واسطے پھرتی ہے تعاقب میں تمہارے

چھولے گی جو تم کو تو نکھر جائے گی خوشبو


ظالم تجھے اس بات کا احساس نہیں ہے

پھولوں کو جو مسلے گا تو مر جائے گی خوشبو


پھولوں کا لہو جب کبھی صحرا میں بہے گا

تپتے ہوئے صحرا میں بکھر جائے گی خوشبو


قاصد تو بنا لیتا میں خوشبو کو بھی لیکن

جا کر در جاناں پہ ٹھہر جائے گی خوشبو


مل جائے اگر اس کو کوئی نور کا پیکر کر

پل بھر میں خلاؤں سے گزر جائے گی خوشبو


چاہت کی تمنا میں ہے وہ کب سے سفر میں

لگتا ہے کہ تھک ہار کے گھر جائے گی خوشبو


رہتا ہوں اسی فکر میں فیاض پریشان

بچھڑوں گا جب اس سے تو کدھر جائے گے خوشبو


فیاض علی فیاض


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...