Urdu Deccan

Friday, November 12, 2021

عرفان شاہد

 یوم پیدائش 10 نومبر


تمہیں لگا ہے کہ ایسے ہی ہم اداسیوں سے پلٹ گئے ہیں 

ہمارے تو ایک دوجے کو چوم چوم کے ہونٹ پھٹ گئے ہیں


یہ پیڑ پیاسے ہیں کب تلک ایسے چھاؤں کو بانٹتے رہے گے

تجھے خبر آۓ گی کسی دن کہ راستے سے ہی ہٹ گئے ہیں


خدا کی اس کائنات میں کچھ بھی دسترس میں نہیں رہا ہے

تجھے گنوا کے تولگ رہا ہے مجھے مرے ہاتھ کٹ گئے ہیں


کسی کی خوشبو کا اک خلا ہے جو آج تک پر نہیں ہوا ہے 

 نجانے کتنوں سے ہم ملے کتنوں کے گلے سے لپٹ گئے ہیں


یقین مانو کہ کوئی بھی ٹھیک سے نہیں سانس لے رہا ہے

 کہ ہم کبھی بس دو لوگ تھے اور تین حصوں میں بٹ گئے ہیں

 

عرفان شاہد


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...