یوم پیدائش 10 نومبر
تمہیں لگا ہے کہ ایسے ہی ہم اداسیوں سے پلٹ گئے ہیں
ہمارے تو ایک دوجے کو چوم چوم کے ہونٹ پھٹ گئے ہیں
یہ پیڑ پیاسے ہیں کب تلک ایسے چھاؤں کو بانٹتے رہے گے
تجھے خبر آۓ گی کسی دن کہ راستے سے ہی ہٹ گئے ہیں
خدا کی اس کائنات میں کچھ بھی دسترس میں نہیں رہا ہے
تجھے گنوا کے تولگ رہا ہے مجھے مرے ہاتھ کٹ گئے ہیں
کسی کی خوشبو کا اک خلا ہے جو آج تک پر نہیں ہوا ہے
نجانے کتنوں سے ہم ملے کتنوں کے گلے سے لپٹ گئے ہیں
یقین مانو کہ کوئی بھی ٹھیک سے نہیں سانس لے رہا ہے
کہ ہم کبھی بس دو لوگ تھے اور تین حصوں میں بٹ گئے ہیں
عرفان شاہد
No comments:
Post a Comment