Urdu Deccan

Friday, November 12, 2021

سرفراز نواز

 یوم پیدائش 10 نومبر 1977


ایک رستے کی کہانی جو سنی پانی سے 

ہم بھی اس بار نہیں بھاگے پریشانی سے 


میری بے جان سی آنکھوں سے ڈھلکتے آنسو 

آئینہ دیکھ رہا ہے بڑی حیرانی سے 


میرے اندر تھے ہزاروں ہی اکیلے مجھ سے 

میں نے اک بھیڑ نکالی اسی ویرانی سے 


مات کھائے ہوئے تم بیٹھے ہو دانائی سے 

جیت ہم لے کے چلے آئے ہیں نادانی سے 


ورنہ مٹی کے گھڑے جیسے بدن ہیں سارے 

معرکے سر ہوئے سب جرأت ایمانی سے 


آئینہ چپکے سے منظر وہ چرا لیتا ہے 

تو سجاتا ہے بدن جب کبھی عریانی سے


سرفراز نواز


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...