یوم پیدائش 10 نومبر 1949
ناکامیوں کی بھیڑ میں ایسا مجھے لگا
اب تک مرے نصیب کا سورج نہیں اگا
ہے قوم کو ضرورت انوار آگہی
ہر آنکھ محو خواب ہے آواز دے چکا
پردہ پڑا ہے عقل پہ طاری ہے بے حسی
یہ کاہلانہ پن کا مرض ہے اسے بھگا
ہر ایک کو ہے فکر فقط اپنی ذات کی
یاری نہ دوستی ہے نہ اپنا کوئی سگا
اے نور سادگی کا زمانہ کہاں رہا
یاروں نے رشتہ داروں نے دھوکا دیا ٹھگا
نور پاتوری
No comments:
Post a Comment