Urdu Deccan

Friday, November 12, 2021

سارا شگفتہ

 یوم پیدائش 31 اکتوبر 1954

نظم عورت اور نمک


عزت کی بہت سی قسمیں ہیں 

گھونگھٹ تھپڑ گندم 

عزت کے تابوت میں قید کی میخیں ٹھونکی گئی ہیں 

گھر سے لے کر فٹ پاتھ تک ہمارا نہیں 

عزت ہمارے گزارے کی بات ہے 

عزت کے نیزے سے ہمیں داغا جاتا ہے 

عزت کی کنی ہماری زبان سے شروع ہوتی ہے 

کوئی رات ہمارا نمک چکھ لے 

تو ایک زندگی ہمیں بے ذائقہ روٹی کہا جاتا ہے 

یہ کیسا بازار ہے 

کہ رنگ ساز ہی پھیکا پڑا ہے 

خلا کی ہتھیلی پہ پتنگیں مر رہی ہیں 

میں قید میں بچے جنتی ہوں 

جائز اولاد کے لئے زمین کھلنڈری ہونی چاہئے 

تم ڈر میں بچے جنتی ہو اسی لئے آج تمہاری کوئی نسل نہیں 

تم جسم کے ایک بند سے پکاری جاتی ہو 

تمہاری حیثیت میں تو چال رکھ دی گئی ہے 

ایک خوب صورت چال 

چھوٹی مسکراہٹ تمہارے لبوں پہ تراش دی گئی ہے 

تم صدیوں سے نہیں روئیں 

کیا ماں ایسی ہوتی ہے 

تمہارے بچے پھیکے کیوں پڑے ہیں 


تم کس کنبے کی ماں ہو 

ریپ کی قید کی بٹے ہوئے جسم کی 

یا اینٹوں میں چنی ہوئی بیٹیوں کی 

بازاروں میں تمہاری بیٹیاں 

اپنے لہو سے بھوک گوندھتی ہیں 

اور اپنا گوشت کھاتی ہیں 

یہ تمہاری کون سی آنکھیں ہیں 

یہ تمہارے گھر کی دیوار کی کون سی چنائی ہے 

تم نے میری ہنسی میں تعارف رکھا 

اور اپنے بیٹے کا نام سکہ رائج الوقت 


آج تمہاری بیٹی اپنی بیٹیوں سے کہتی ہے 

میں اپنی بیٹی کی زبان داغوں گی 

لہو تھوکتی عورت دھات نہیں 

چوڑیوں کی چور نہیں 

میدان میرا حوصلہ ہے 

انگارہ میری خواہش 


ہم سر پہ کفن باندھ کر پیدا ہوئے ہیں 

کوئی انگوٹھی پہن کر نہیں 

جسے تم چوری کر لو گے


سارا شگفتہ


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...