Urdu Deccan

Friday, November 12, 2021

عارف شفیق

 یوم پیدائش 31 اکتوبر 1956


جو اپنی خواہشوں میں تو نے کچھ کمی کر لی

تو پھر یہ جان کہ تو نے پیمبری کر لی


تجھے میں زندگی اپنی سمجھ رہا تھا مگر

ترے بغیر بسر میں نے زندگی کر لی


پہنچ گیا ہوں میں منزل پہ گردش دوراں

ٹھہر بھی جا کہ بہت تو نے رہبری کر لی


جو میرے گاؤں کے کھیتوں میں بھوک اگنے لگی

مرے کسانوں نے شہروں میں نوکری کر لی


جو سچی بات تھی وہ میں نے برملا کہہ دی

یوں اپنے دوستوں سے میں نے دشمنی کر لی


مشینی عہد میں احساس زندگی بن کر

دکھی دلوں کے لیے میں نے شاعری کر لی


غریب شہر تو فاقے سے مر گیا عارفؔ

امیر شہر نے ہیرے سے خودکشی کر لی


عارف شفیق




No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...