یوم پیدائش 31 اکتوبر
یادیں کسی کی پہلو میں نشتر چبھو گئیں
بھیگی نہ تھیں کبھی جو وہ پلکیں بھگو گئیں
ایسی ہوا چلی غمِ دوراں کی دوستو
شمعیں جو ان کی یاد کی دل میں تھیں، سو گئیں
کچھ خواہشیں جو بن گئیں مابعد حسرتیں
وہ بیج کشتِ زیست میں غم ہی کے بو گئیں
اب تو فریبِ لذتِ تعبیر بھی نہیں
آنکھیں ہی دامِ خواب سے آزاد ہو گئیں
بوندیں تھیں گرچہ مے کی مگر میرے دوستو
سب داغ ہائے غم مِرے دل سے وہ دھو گئیں
کاوش کہو یا سازشیں تخلیق کی کہ جو
بحرِ غمِ حیات میں ہم کو ڈبو گئیں
طلال جمیل قاضی
No comments:
Post a Comment