یوم پیدائش 01 نومبر 1922
خاموش ہیں خاموش مگر دیکھ رہے ہیں
ہم دیکھنے والوں کی نظر دیکھ رہے ہیں
تاریک فضاؤ میں بھی جگنو کوئی چمکا
آج اپنی دعاؤں کا اثر دیکھ رہے ہیں
کیا بات ہے کیا راز بنے کیا ہو گیا آخر
کیوں آپ کو با دیدۂ تر دیکھ رہے ہیں
خود موت سے ٹکرانے کا جن کو ہے سلیقہ
مر کے بھی وہ اپنے کو امر دیکھ رہے ہیں
دیکھا نہ ہمیں مڑ کے بھی اک بار کسی نے
ہم شوق سے تا حد نظر دیکھ رہے ہیں
کیا جانئے اس راہ سے کب ان کا گزر ہو
مدت سے مگر راہ گزر دیکھ رہے ہیں
بانو طاہرہ سعید
No comments:
Post a Comment