کام تو باکمال کر ڈالا
اس نے ترک وصال کر ڈالا
کتنی دلسوز اسکی حرکت تھی
میرا جینا محال کر ڈالا
میں تو بس اتصال چاہتا تھا
اس نے کیوں انفصال کر ڈالا
جس کی خاطر مسرتیں بانٹیں
اس نے ہی پر ملال کر ڈالا
جس کے دلبر تھے ہم کبھی مہدی
اس نے ہی پر ملال کر ڈالا
حافظ علی مہدی عرفانی
No comments:
Post a Comment